ابراہیم رئیسی
سید ابراہیم رئیس الساداتی( فارسی: سید ابراهیم رئیسالساداتی ؛ 14 دسمبر 1960ء - 19 مئی 2024ء)[7][8] عام ابراہیم رئیسی (کے طور پر جانا فارسی: ابراهیم رئیسی، تلفظ (معاونت·معلومات) ) ایک ایرانی قدامت پسند اور پرنسپلسٹ سیاست دان، مسلم فقیہ، ایران کے چیف جسٹس اور 2021ء سے 2024ء میں اپنی موت تک ایران کے آٹھویں صدر رہے۔ جو 2021ء کے ایرانی صدارتی انتخابات میں منتخب ہوئے تھے۔ انھوں نے ایران کے عدالتی نظام میں متعدد عہدوں پر خدمات انجام دیں، جیسے اٹارنی جنرل (2014ء–2016ء) اور ڈپٹی چیف جسٹس (2004ء–2014ء)۔ وہ 1980ء اور 1990ء کی دہائی میں تہران کے پراسیکیوٹر اور ڈپٹی پراسیکیوٹر بھی رہے ۔ وہ سنہ 2016 سے 2019 تک آستان قدس رضوی، (روضہ امام رضا) کے کسٹوڈین اور چیئرمین تھے۔[9] وہ جنوبی خراسان صوبہ سے ماہرین اسمبلی کونسل کے رکن بھی تھے۔
سید | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
ابراہیم رئیسی | |||||||
(فارسی میں: ابراهیم رئیسی) | |||||||
مناصب | |||||||
رکن ایکسپرٹ اسمبلی | |||||||
رکن مدت 20 فروری 2007 – 21 مئی 2016 |
|||||||
حلقہ انتخاب | صوبہ خراسان جنوبی | ||||||
رکن ایکسپرٹ اسمبلی | |||||||
رکن مدت 24 مئی 2016 – 19 مئی 2024 |
|||||||
حلقہ انتخاب | صوبہ خراسان جنوبی | ||||||
منصف اعظم ایران (7 ) | |||||||
برسر عہدہ 7 مارچ 2019 – 1 جولائی 2021 |
|||||||
| |||||||
صدر ایران [1] (8 ) | |||||||
برسر عہدہ 3 اگست 2021 – 19 مئی 2024 |
|||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائشی نام | (فارسی میں: ابراهیم رئیسالساداتی) | ||||||
پیدائش | 14 دسمبر 1960ء مشہد |
||||||
وفات | 19 مئی 2024ء (64 سال)[2] | ||||||
مدفن | مزار امام علی رضا [3][4] | ||||||
طرز وفات | حادثاتی موت | ||||||
شہریت | پہلوی ایران (1960–1979) ایران (1979–2024) |
||||||
مذہب | اسلام [5] | ||||||
جماعت | جامعہ روحانیت مبارز | ||||||
تعداد اولاد | 2 | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | حوزہ علمیہ قم | ||||||
استاذ | محمود ہاشمی شاہرودی ، مجتبیٰ تہرانی ، سید علی خامنہ ای | ||||||
پیشہ | سیاست دان ، قاضی ، فقیہ | ||||||
مادری زبان | فارسی | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | فارسی ، عربی | ||||||
ملازمت | جامعہ امام صادق | ||||||
تحریک | ولایت | ||||||
اعزازات | |||||||
دستخط | |||||||
ویب سائٹ | |||||||
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ | ||||||
IMDB پر صفحات | |||||||
درستی - ترمیم |
2006ء کے انتخابات میں پہلی بار منتخب ہوئے۔ وہ امام جمعہ مشہد اور امام رضا مزار کے پیش نماز مولانا احمد علم الہدی کے داماد تھے۔
رئیسی 2021ء الیکشنز میں قدامت پسند پاپولر فرنٹ آف اسلامی انقلاب فورسز کے امیدوار کے طور پر صدر منتخب ہوئے، اس سے پہلے 2017ء کے الیکشنز میں اعتدال پسند موجودہ صدر حسن روحانی سے 57 سے 38.3 فیصد ہار گئے تھے۔ وہ پراسیکیوشن کمیٹی کے ممبر تھے، جو 1988ء میں ایران میں ہزاروں سیاسی قیدیوں پر مقدمات چلانے کے لئے بنائی گئی تھی، اس کمیٹی کو حزب اختلاف کے گروپوں اور کچھ مغربی میڈیا ذریعہ ڈیتھ کمیٹی کا نام دیتے ہیں،[10][11][12][13] جس کی وجہ سے انهیں "تہران کا قصاب" لکها ہے۔[14]
ابتدائی زندگی
ترمیمابراہیم رئیسی 14 دسمبر1961 کو مشہد کے نوگن ضلع میں ایک عالم دین کے ہاں پیدا ہوئے۔ والد کی رحلت کے وقت ان کی عمر صرف پانچ سال تھی۔
تعلیم
ترمیمابتدائی تعلیم جوادیہ سکول سے حاصل کی اس کے بعد مدرسہ نواب اور مدرسہ آیت اللہ موسی نژاد میں دینی تعلیم حاصل کر تے رہے۔ 1975ء میں معروف شیعہ علمی مرکز حوزہ علمہ قم میں داخل ہوئے اور مدرسہ علمیہ آیت اللہ بروجردی میں تعلیم حاصل کرتے رہے۔ 2001ء میں مطھری یونیورسٹی کے انٹری ٹیسٹ میں پاس ہوئے اور 2013ء میں قانون میں پی ایچ ڈی کی ڈگری لی۔ ایرانی سیاستدان مھر علی زادہ نے دعوی کیا کہ رئیسی صرف چھ جماعتیں پڑھے ہوئے اور اس تعلیم کے ساتھ وہ ملک نہیں چلا سکتے ۔[15]
اساتید
ترمیمسید حسین ببروجردی، مرتضی مطھری، ابو القاسم خازالی، حسین نوری ہمدانی، علی مشکینی اور مرتضی پسندیدہ کے شاگرد تھے۔ [16][17]
عدالتی کیریئر
ترمیمابتدائی سال
ترمیم1981ء میں، وہ کرج کے پراسیکیوٹرمقرر ہوئے بعدازاں، ہمدان کے پراسیکیوٹر بنائے گئے
وہ 1985ء میں تہران کے نائب پراسیکیوٹر کے عہدے پر فائز ہوئے اور دار الحکومت منتقل ہو گئے[18] ۔
حسین علی منتظری نے 1988ء میں ایرانی سیاسی قیدیوں کو پھانسی دینے میں ملوث چار افراد میں سے ایک رئیسی کا نام لیا۔[19] دوسرے افراد میں مرتضی ایشراگی (تہران کے پراسیکیوٹر)، حسین علی نیری (جج) اور مصطفٰی پورمحمدی ( ایون میں MOI کے نمائندے) تھے۔
1988ء میں ایرانی سیاسی قیدیوں کو پھانسی دینا ایران بھر میں سیاسی قیدیوں پر ریاستی سرپرستی میں پھانسی دینے کا ایک سلسلہ تھا، جو 19 جولائی 1988ء سے شروع ہوا تھا اور تقریباً پانچ ماہ تک جاری رہا۔ [20][21][22][23][24] ہلاک ہونے والوں میں اکثریت مجاہدین خلق حامی تھے، حالانکہ دیگر بائیں بازو کے دھڑوں کے حامیوں بشمول، فدائان اور ایران کیکمیونسٹ پارٹی کے افراد کو بھی پھانسی دی گئی تھی۔
امام خمینی کی رحلت اور علی خامنہ ای کےسپریم لیڈر منتخب ہونے کے بعد، رییسی کو چیف جسٹس محمد یزدی نے تہران کا پراسیکیوٹر مقرر کیا ۔ 1989ء سے 1994ء تک پانچ سال اس عہدے پر فائز رہے۔ 1994ء میں، وہ جنرل انسپکشن آفس کے سربراہ کے عہدے پر فائز ہوئے۔
2004ء سے لے کر 2014ء تک، رییسی ایران کے پہلے ڈپٹی چیف جسٹس کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے، ان کی تقرری چیف جسٹس محمود ہاشمی شاہرودی نے کی تھی۔ انھوں نے بطور چیف جسٹس صادق لاریجانی کی پہلی مدت ملازمت میں اپنا منصب برقرار رکھا۔ بعد میں انھیں 2014 میں ایران کا اٹارنی جنرل مقرر کیا گیا، یہ عہدہ 2016ء تک برقرار رہا، جب انھوں نے آستان قدس رضوی کے چیئرمین بننے سے استعفا دیا۔
آستان قدس کی صدارت
ترمیموہ اپنے پیش رو عباس واعظ طبسی کی وفات کے بعد 7 مارچ 2016ء کو آستان قدس رضوی کے چیئرمین بنے[25][26] ۔
2017 کے صدارتی انتخابات
ترمیمرئیسی کو فروری 2017ء میں پاپولر فرنٹ آف اسلامی انقلاب فورس (جامنا) کے صدارتی امیدواروں میں سے ایک کے طور پر نامزد کیا گیا تھا[27] اسلامی انقلاب استحکام کے محاذ نے بھی ان کی کی حمایت کی۔[28] انھوں نے باضابطہ طور پر 6 اپریل کو شائع ہونے والے ایک بیان میں اپنی نامزدگی کا اعلان کیا اور اسے "ملک کی انتظامی انتظامیہ میں بنیادی تبدیلی"ملک کو اقتصادی بحران سے نکالنے کے عزم کا اظہار کیا[29] ۔
رئیسی کو متعدد ذرائع نے ایران کے سپریم لیڈرآیت اللہ علی خامنہ ای کا "پسندیدہ اور ممکنہ جانشین [30] سمجھا جاتا رہا ہے۔ [31]
انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد، رئیس کو 42،382،390 میں سے 15،786،449 (38.30% ووٹ) ملے۔ وہ روحانی سے ہار گئے اور دوسرے نمبر پر رہے۔ انھوں نے بطور صدر منتخب ہونے پر روحانی کو مبارکباد نہیں دی۔
بطور سپریم لیڈر ممکنہ جانشین
ترمیمسن 2019 میں الجزیرہ کے سعید گولکر نے رییسی کو "آیت اللہ علی خامنہ ای کا ممکنہ جانشین" کہا ۔ [32]
سیاسی خیالات
ترمیمرییسی جنسی علیحدگی کی حمایت کرتے تھے۔ " وہ یونیورسٹیوں کے اسلامائزیشن، انٹرنیٹ پر نظر ثانی اور مغربی ثقافت پر سنسرشپ کےبھی حامی تھے۔رییسی اقتصادی پابندیوں کو نعمت سمجھتے تھے۔
معاشیات
ترمیمرئیسی کہتے تھے "میں مزاحمتی معیشت کی سرگرمی کو ملک میں غربت اور محرومی کے خاتمے کا واحد واحد راستہ سمجھتا ہوں۔" خارجہ پالیسی
اپنی خارجہ پالیسی کے بارے میں نامہ نگاروں کو جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ " اسرائیل کے سوا ہر ملک کے ساتھ تعلقات استوار کریں گے۔"
انتخابی تاریخ
ترمیمسال | الیکشن | ووٹ | ٪ | رینک | نوٹ |
---|---|---|---|---|---|
2006 | ماہرین کی اسمبلی | 200,906 | 68.6% | پہلا | جیتے[33] |
2016 | ماہرین کی اسمبلی | 325,139 | 80.0% | پہلا | جیتے[34] |
2017 | صدر | 15,835,794 | 38.28% | دوسرا | ہارے[35] |
2021 | صدر | 18,021,945 | 62.90% | پہلا | جیتے[36] |
2024 | ماہرین کی اسمبلی | 275,463 | 82.57% | پہلا | جیتے |
ذاتی زندگی
ترمیمرئیسی کی شادی جمیلہ علم الہدیٰ سے ہوئی تھی، جو مشہد کے امام جمعہ احمد علم الہدیٰ کی بیٹی ہیں۔ وہ تہران کی شہید بہشتی یونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر اور یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف فنڈامینٹل اسٹڈیز آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی صدر ہیں۔ ان کی دو بیٹیاں اور دو پوتے پوتیاں ہیں۔ ان کی ایک بیٹی نے شریف یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی اور دوسری نے تہران یونیورسٹی میں۔
کیپٹل مارکیٹ کے کارکنوں نے ا
ترمیمابراہیم رئیسی کے 6 ماہ بعد بھی کیپٹل مارکیٹ کی صورت حال مایوس کن ر آج کے لین دین میں 30 ہزار یونٹس سے زیادہ گر کر 1 لاکھ 275 ہزار یونٹس تک پہنچ گیا۔
اس صورت میں، جبکہ مارکیٹ کے زیادہ تر حصص منفی پر واپس آئے، حصص یافتگان نے ورچوئل ایریا میں "پہلی_ ترجیح_بورسا" ٹیگ کو ایک رجحان بنایا۔
یہ ہیش ٹیگ دار الحکومت کی صورت حال کے بارے میں صدر اور اقتصادی ٹیم کے غیر فعال رویے کے خلاف احتجاج کے لیے بنایا گیا ہے اور اس میں کہا گیا ہے کہ ابراہیم رئیسی انتخابات سے قبل اسٹاک مارکیٹ کی پہلی ترجیح ہوں گے۔[1]
پابندیاں
ترمیمرئیسی 2019 میں شامل نو ایرانی عہدے داروں میں سے ایک ہیں جنھیں نومبر 2019 میں ریاستہائے متحدہ امریکا کے محکمہ خارجہ کی جانب سے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی وجہ سے پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ [37]
موت
ترمیم19 مئی 2024 کو، رئیسی، وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان، اور کئی دیگر عہدیدار اس وقت ہلاک ہو گئے جب رئیسی کا ہیلی کاپٹر مشرقی آذربائیجان صوبے کے گاؤں اوزی کے قریب گر کر تباہ ہو گیا۔ ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی، مہر نیوز، نے انہیں "حادثے میں شہید" قرار دیا۔ رئیسی ایران کے دوسرے صدر تھے جو عہدے پر رہتے ہوئے فوت ہوئے، ان سے پہلے محمد علی رجائی 1981 میں ایک بم دھماکے میں ہلاک ہوئے تھے۔
رئیسی کی موت کی تصدیق کے بعد، خامنہ ای نے پانچ دن کے قومی سوگ کا اعلان کیا۔ سینکڑوں افراد صدر کے سوگ میں ولی عصر چوک میں جمع ہوئے۔ 21 مئی کو مجلس خبرگان کے اجلاس میں، رئیسی کی نشست پر پھولوں سے گھرا ہوا ان کا پورٹریٹ رکھا گیا۔
کئی ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے رہنماؤں اور عہدیداروں نے تعزیت کا اظہار کیا، جبکہ زیادہ تر منفی ردعمل مغربی عہدیداروں اور ایرانی اپوزیشن رہنماؤں کی طرف سے آیا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے رئیسی کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔ ایران میں عوام کے درمیان رئیسی کی موت پر ملے جلے ردعمل سامنے آئے، کچھ لوگ سوگ منا رہے تھے جبکہ کچھ خوشی منا رہے تھے۔ تہران میں پولیس نے خبردار کیا کہ جو بھی رئیسی کی موت پر عوامی طور پر خوشی کا اظہار کرے گا، اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
متاثرین کی تدفین 21 مئی کو تبریز میں شروع ہوئی۔ باقیات کی جلوس، جو ایک لاری پر لے جائی گئی تھیں، میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی جن سے وزیر داخلہ احمد وحیدی نے خطاب کیا۔ رئیسی اور امیر عبداللہیان کی باقیات کو پھر تہران لے جایا گیا اور قم منتقل کیا گیا، اس سے پہلے کہ انہیں 22 مئی کو تہران یونیورسٹی واپس لایا گیا، جہاں ایک اور جنازے کی تقریب منعقد ہوئی جس کی صدارت خامنہ ای نے کی اور اس میں مخبر اور غیر ملکی معززین نے شرکت کی، جن میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ، پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور افغانستان کی طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کی قیادت میں ایک وفد شامل تھا۔ تہران کی جنازے کی تقریب میں بھی ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کی شرکت کا اندازہ لگایا گیا۔ تہران کے مرکزی بلیوارڈ پر جلوس کے پیچھے لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کا اندازہ لگایا گیا۔ تاہم، جنازے کی خدمت میں شرکت کا تناسب 2020 میں ایرانی انقلابی گارڈ کے جنرل قاسم سلیمانی کے جنازے سے نمایاں طور پر کم تھا۔ رئیسی کی باقیات کو 23 مئی کو بیرجند لے جایا گیا، اس سے پہلے کہ انہیں ان کے آبائی شہر مشہد منتقل کیا گیا، جہاں انہیں اسی دن امام رضا کے مزار پر دفن کیا گیا۔ 22 مئی کو سرکاری دفاتر اور نجی کاروبار بند کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
بیرونی روابط
ترمیمویکی ذخائر پر ابراہیم رئیسی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
قانونی دفتر | ||
---|---|---|
ماقبل | Chairman of General Inspection Office 1994–2004 |
مابعد |
ماقبل | First Vice Chief Justice of Iran 2004–2014 |
مابعد |
ماقبل | Special Prosecutor of Clergy 2012–تاحکال |
برسرِ عہدہ |
ماقبل | Prosecutor-General of Iran 2014–2016 |
مابعد |
ماقبل | Chief Justice of Iran 2019–تاحال |
برسرِ عہدہ |
اسمبلی میں نشستیں | ||
ماقبل | Administrative Clerk of مجلس خبرگان رہبری's Presidium 2009–2019 |
مابعد |
ماقبل | First Deputy Chairman of the Assembly of Experts 2019–تاحال |
برسرِ عہدہ |
میڈیا آفسیر | ||
ماقبل | Chairman of IRIB Supervisory Council 2012–2016 |
مابعد |
Non-profit organization positions | ||
ماقبل | Custodian of Astan Quds Razavi 2016–2019 |
مابعد |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ cabinet — اخذ شدہ بتاریخ: 10 دسمبر 2021
- ↑ تاریخ اشاعت: 20 مئی 2024 — سید ابراهیم رئیسی شهید شد — اخذ شدہ بتاریخ: 20 مئی 2024 — سے آرکائیو اصل فی 20 مئی 2024
- ↑ Iran buries late president at shrine in home city of Mashhad — اخذ شدہ بتاریخ: 26 مئی 2024
- ↑ تاریخ اشاعت: 23 مئی 2024 — President Raeisi laid to rest at Imam Reza (AS) Shrine
- ↑ شرح زندگی — اخذ شدہ بتاریخ: 20 مئی 2024
- ↑ Time 100 Most Influential People — اخذ شدہ بتاریخ: 31 جنوری 2022
- ↑ https://web.archive.org/web/20170415200607/https://newsmedia.tasnimnews.com/Tasnim/Uploaded/Image/1396/01/25/1396012521503837110529704.jpg۔ 15 اپریل 2017 میں image اصل تحقق من قيمة
|url=
(معاونت) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اپریل 2017 مفقود أو فارغ|title=
(معاونت) - ↑ "مرد 54 سالہ ای کہ دادستان کل کشور شد، کیست؟/ ابراهیم رئیسی را بیشتر بشناسید"۔ 16 اکتوبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2016
- ↑ "Ra'eesi became chairman of AQR"۔ 14 جون 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 مارچ 2016
- ↑ "The Massacre of Political Prisoners in Iran, 1988, Report Of An Inquiry"۔ Abdorrahman Boroumand Center (بزبان انگریزی)۔ 01 مئی 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جون 2021
- ↑ "Rouhani's former minister of justice defends the mass executions of 1980s"۔ Iran International (بزبان انگریزی)۔ 2019-07-25۔ 17 جون 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جون 2021
- ↑ "Iran Head of Judiciary's First Year Marred by Political Executions"۔ iranhr.net (بزبان انگریزی)۔ 03 اپریل 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جون 2021
- ↑ "Khamenei defends Iran's 1980s political executions that killed thousands"۔ Al Arabiya English (بزبان انگریزی)۔ 2017-06-06۔ 30 اپریل 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جون 2021
- ↑ Chantal Da Silva (2024-05-20)۔ "Grief, but also relief for some, after Iran President Raisi dies in helicopter crash"۔ NBC News (بزبان انگریزی)۔ 20 مئی 2024 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مئی 2024
- ↑ https://fa.wikipedia.org/wiki/%D8%B3%DB%8C%D8%AF_%D8%A7%D8%A8%D8%B1%D8%A7%D9%87%DB%8C%D9%85_%D8%B1%D8%A6%DB%8C%D8%B3%DB%8C#cite_note-:7-40 https://fa.wikipedia.org/wiki/%D8%B3%DB%8C%D8%AF_%D8%A7%D8%A8%D8%B1%D8%A7%D9%87%DB%8C%D9%85_%D8%B1%D8%A6%DB%8C%D8%B3%DB%8C#cite_note-:7-40۔ مفقود أو فارغ
|title=
(معاونت); - ↑ "Who is Ayatollah Raisi?"۔ 17 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2019
- ↑ "Records and biography of Ebrahim Raisi"۔ 15 جولائی 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جولائی 2022
- ↑ "ابراهیم رئیسی کیست؟"۔ 3 مارچ 2017۔ 24 فروری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 اپریل 2017
- ↑ "Blood-soaked secrets with Iran's 1998 Prison Massacres are ongoing crimes against humanity" (PDF) النص "a/Documents/MDE1394212018ENGLISH.PDF" تم تجاهله (معاونت)
- ↑ Reza Akhlaghi (5 مئی 2017)۔ "Canada Recognizes Iran's 1988 Massacre as Crime against Humanity"۔ Iran News Update۔ 9 مارچ 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مئی 2017 النص "archiution for Justice for 1988 Massacre Victims" تم تجاهله (معاونت);
- ↑ "More Than 100 Prominent Iranians Ask UN to Declare 1988 Massacre 'Crime Against Humanity'"۔ Center for Human Rights in Iran۔ 7 ستمبر 2016۔ 26 مئی 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مئی 2017
- ↑ "1988 massacre of political prisoners in Iran"۔ National Council of Resistance of Iran۔ 8 جون 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مئی 2017
- ↑ Mostafa Naderi (22 اگست 2013)۔ "I was lucky to escape with my life. The massacre of Iranian political prisoners in 1988 must now be investigated"۔ The Independent۔ 28 فروری 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 ستمبر 2017
- ↑ "Iran still seeks to erase the '1988 prison massacre' from memories, 25 years on"۔ Amnesty International۔ 5 اپریل 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مئی 2017
- ↑ ""انتصاب ابراهیم رئیسی بہ تولیت آستان قدس رضوی"۔"۔ 7 مارچ 2017۔ 8 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 اپریل 2017
- ↑ ""انتصاب حجتالاسلام رئیسی بہ تولیت آستان قدس رضوی"۔"۔ 7 مارچ 2017۔ 7 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 اپریل 2017
- ↑ Iran: Possible Conservative Presidential Candidate Emerges، Stratfor، 23 فروری 2017، 25 فروری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 13 اپریل 2017
- ↑ Iran's conservatives scramble to find a presidential candidate، The Arab Weekly، 19 فروری 2017، 22 جنوری 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 21 فروری 2017
- ↑ "Conservative cleric Ebrahim Raisi enters Iran's presidential race"۔ 14 اپریل 2017۔ 26 اپریل 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اپریل 2017
- ↑ ALEX VATANKA (12 اپریل 2017)۔ "The Supreme Leader's Apprentice Is Running for President"۔ Foreign Policy۔ 20 مئی 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مئی 2017
- ↑ ALEX VATANKA (12 اپریل 2017)۔ "The Supreme Leader's Apprentice Is Running for President"۔ Foreign Policy۔ 20 مئی 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مئی 2017۔
A candidate Raisi who loses in the May elections would be far less likely to later take over as supreme leader.
- ↑ Filkins (18 مئی 2020)۔ "TheTwilight of the Iranian Revolution"۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 جون 2020
- ↑
- ↑ "نتایج نهائی انتخابات مجلس خبرگان رهبری در خراسان جنوبی" (بزبان فارسی)۔ Khavarestan۔ 27 February 2016۔ 16 مارچ 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 اپریل 2017
- ↑ "Final results of presidential election by province and county" (بزبان فارسی)۔ Ministry of Interior۔ 8 June 2017۔ 10 اکتوبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جون 2017
- ↑ "نتایج آرای انتخابات 1400"۔ Tasnim News Agency (بزبان فارسی)۔ 19 June 2021۔ 20 جون 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جون 2021
- ↑ "US puts new sanctions on Iranian supreme leader's inner circle"۔ 03 اکتوبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 اکتوبر 2020